( ایجنسیز)
مشتاق احمد کی پہلی بار بطور بولنگ کوچ تقرری پر بھی ہنگامہ برپا رہا، بورڈ کے ڈائریکٹر آپریشنز سابق لیگ اسپنر کے مشکوک ماضی کا ذکر کرنے والے صحافیوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے رہے۔
بالآخر آئی سی سی چیف میلکم اسپیڈ کی مداخلت نے کام کردکھایا،چیمپئنز ٹرافی کیلئے ٹیم کی روانگی سے چند گھنٹے قبل سابق اسپنر کوگھر بھجوا دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق پی سی بی حکام یہ تاویل دے رہے ہیں کہ مشتاق احمد پہلے بھی کوچ بن چکے مگر تب کوئی شور نہیں مچا تھا مگر حقیقت یہ نہیں ہے، ان کی پہلی بار بطور بولنگ کوچ تقرری پر بھی خاصا ہنگامہ برپا ہوا تھا،میڈیا کی طرف جسٹس قیوم رپورٹ کی بنیاد پر تنقید اس وقت بورڈ کے ڈائریکٹر آپریشنز عباس زیدی سے برداشت نہ ہوئی،چیئرمین شہر یار خان کے دست راست سمجھے جانے والے آفیشل کی سابق لیگ اسپنر کے مشکوک ماضی کا ذکر کرنے والے صحافیوں سے گرما گرمی ہوئی ۔
جس کے بعد چند کو سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں، بعد
میں عباس زیدی کو اپنے رویے پر معافی مانگنا پڑی، ان کا گذشتہ برس ہی انتقال ہوا ہے۔ شہر یار خان کی اکتوبر 2006 میںرخصتی کے بعد نسیم اشرف بورڈ کے چیئرمین بنے تو انھوں نے مشتاق کو اسسٹنٹ کوچ بنادیا، بالآخر آئی سی سی چیف میلکم اسپیڈ نے مداخلت کرتے ہوئے جسٹس قیوم رپورٹ یاد دلائی، چیمپئنز ٹرافی کیلیے ٹیم کی بھارت روانگی سے چند گھنٹے قبل لیگ اسپنر کو گھر بھجوا دیا گیا۔
ورلڈ کپ 2007 سے قبل کپتان انضمام الحق کی سفارش نے مشتاق احمد کے لیے راہ ہموار کردی۔ انگلینڈ کا بولنگ کوچ بنتے ہوئے آئی سی سی کے سربراہ ہارون لورگاٹ کی طرف سے اعتراض کیے جانے کی باتیں ریکارڈ پر ہیں، انھوں نے ای سی بی سے کہا تھا کہ اپنے ڈریسنگ روم کے آس پاس کڑی نظر رکھنا۔ پی سی بی کے ایک سابق سربراہ کا کہنا ہے کہ حیرت کی بات ہے کہ بورڈ انگلش عدالت کے فیصلے پر دانش کنیریا پر تاحیات پابندی کا اطلاق کرتا ہے لیکن اپنے ملکی کمیشن کی سفارشات پر عمل درآمد ضروری نہیں سمجھتا، یہ دہرا معیار سمجھ سے باہر ہے۔